پکار کی بھی حد ہوتی ہے دل کو درمان رکھو

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

پکار کی بھی حد ہوتی ہے دل کو درمان رکھو
جو فنائی تک جفا نہ کرے وہاں فرمان رکھو

یہ سنگدل ہے دنیا صدا تک نہیں سنتی
اپنے اظہار کو پھر بڑے اطمینان سے رکھو

تشخیص امراض پر شکیبائی ہی صحیح
راز جوئی کو چھپاکے کہیں گمنام رکھو

تمام پرندے ہوائیں دھکیل آتی ہیں
رہن کے لئے ایک خالی دل کا مکان رکھو

درد کے غالباً دھنواں اٹھتے رہے ہیں
لیکن کون جل رہا ہے یہ ارمان رکھو

نگاہ کی راہ میں پاؤں کو چلنا پڑتا ہے
سنتوشؔ بے جا حسرتوں کو نگہبان رکھو

 

Rate it:
Views: 386
06 Jan, 2011