Add Poetry

پھر بھی لب مل لئے رخسار سے تدبیر کے ساتھ

Poet: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی) By: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی), HOUSTON USA

پا بہ زنجیر ہوئے زلف گرہ گیر کے ساتھ
پھر بھی لب مل لئے رخسار سے تدبیر کے ساتھ

ہم‌کو قرآن کی آیات نے رہ دکھلائی
جب بھی بھٹکے کسی لکھی ہوئی تفسیر کے ساتھ

دل کی دھڑکن نے ترے نام کی تسبیح پڑھی
زخم دیرینہ کی چھننے لگی تاثیر کے ساتھ

ایک سے ایک جو شہکار ہوئے دیکھ لئے
کوئی تصویر نہ ٹھہری تری تصویر کے ساتھ

نیند میٹھی تھی مگر خواب ذرا ترش رہا
اس لئے ہم نے بگاڑی نہیں تعبیر کے ساتھ

سننے والوں پہ اثر اور بھی گہرا ہوتا
ساتھ چہرہ بھی جو دیتا تری تقریر کے ساتھ


عرش والوں نے بھی فریاد سنی جیسے ہی
صبح کی تال ملی نالہ ء شب گیر کے ساتھ


دیر کے کام تھے عجلت میں جو کرنا چاہے
جلدی جلدی میں بھی پہنچے بڑی تاخیر کے ساتھ

بن گیا مصحف آیات محبت جاناں
اپنی تحریرجورکھی تری تحریر کے ساتھ

ہم کو بھی دیکھنا تھا نور محمد مفتی
آگئے دنیا میں ہم خوبی ء تقصیر کے ساتھ
 

Rate it:
Views: 74
14 May, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets