غم سے اب چور ہیں ہم
کتنے مجبور ہیں ہم
تو نے الفت کے ترانے چاہے
میں نے بھی گیت سہانے چاہے
تیری نظروں میں بھی محبت ہے
میں نے بھی مست پیمانے چاہے
تو نے بھی خواب بنے میرے لیے
میں نے بھی تیرے فسانے چاہے
پھر بھی کیوں دور ہیں ہم
کتنے مجبور ہیں ہم
غم سے اب چور ہیں ہم
کتنے مجبور ہیں ہم