پھر ملنے کی دعا کیجیے

Poet: darakhshanda By: Darakhshanda, Houston

 کل دیکھا ہے کس نے جو کل کو یاد کیجیے
گزر جاؤں جو یہاں سے تو پھر نہ آواز دیجیے

تھما دیا ہے میرے ہاتھ میں جام ساغر آپ نے
اب محفل میں اپنی مجھکو آنیکا اختیار دیجیے

گستاخ میں نہیں یہ تو آداب محفل ہیں
ہوں جب تلک مہماں بنکے میزباں میرا ساتھ دیجیے

دوام نہں زندگی پھر کیوں کل کی بات کیجیے
منتظر ہوں آ پکے فیصلے کا جو کہنا ہے آج کہ دیجیے

افسانے تو ہر دم افسانے ہی رہیں گے خواہ کوئ نام دیجیے
گر نہ رہے ہم تو بعد رخصتی کے پھر ملننے کی دعا کیجیے

Rate it:
Views: 427
18 Oct, 2015