ابھی کچھ سانسیں باقی ہیں
گزر جانے دو
پھر چلے جانا
یا پھر سرگوشیاں دل کی سنا دو
پھر چلے جانا
جو میرا اور تمہارا وقت گزرا
ہنسنے رونے میں
اسے پوری طرح سے تم بھلا دو
پھر چلے جانا
کسی کو چاہنے کا
اور
کسی سے چاہے جانے کا
جو ہے احساس
تم اس کو بھلا دو
پھر چلے جانا
بس اک ہنسی سے اپنے اشکوں کو چھپانے کا
جو فن آتا ہے تم کو
وہ سکھا دو
پھر چلے جانا
وہ جو اک لفظ محبت ہے
جدا ہے اپنے معانی سے
بس ان الفاظ کے معانی کو مٹا دو
پھر چلے جانا
جو کہتے کہتے رک جائے
ان ساری باتوں کی سماعت کو طلب ہے
وہ سنا دو
پھر چلے جانا
نا جانے کیوں ہے
لیکن
دیکھنے کی تم کو عادت ہے
میری یہ جان لیوا عادت چھڑا دو
پھر چلے جانا
میرے ان روز و شب کا
اک فقط عنوان بس تم ہو
مجھے تم دوسرا عنوان لا دو
پھر چلے جانا