ر ہوا بن کر میرے کوچے سے گزرا ہے
میرے روم روم کو وہ چھو کر گزرا ہے
گہرا ہے اس کا خیال سمندر کی طرح
میری پلکوں سے اشکوں کا طوفان گزرا ہے
یاد اس کی سرگوشیاں کرتی ہے رات بھر
ہر لمحہ شب اس کے گماں میں گزرا ہے
اس کی خوشبو سے معطر ہے وجود کا چمن
میری سانس سے وہ مہک بن کر گزرا ہے
روتے رہے رات بھر گلشن میری دہلیز پر
سنگ اس کے شاموں کا پل جو بھی گزرا ہے