پھرتا رہا زندگی بھر تیرے پیار کے لیئے
تنہائی سے ناتہ جوڑ لیا تیرے انتظار کے لیئے
تم نے تو مجھے چھوڑ دیا اس مطلبی شہر میں
مگر میں آج بھی زندہ ہوں بس تیرے اک دیدار کے لیئے
تم کیا جانو کیسے گزری ہے زندگی تیرے بن
ہر لمحہ روتا رہا اپنے عشق کی ہار کے لیئے
جانتا ہوں وہ دوبارہ میری زندگی میں نہیں آئے گی فہیم
پھر بھی دل میں آس لگائے بیٹھا ہوں اُس بیوفا یار کے لیئے