جو لذت ہے جانی سسکنے میں
وہ کب ملے ہے ہنسنے میں
آپ نہ ہوں تو قسم سے
مزا ہی نہ آئے پینے میں
وہ ادا سے جو مسکرا دیں
عرصہ لگے پھر سنبھلنے میں
رقیب سے جب چہکے بولے تھا
عافیت ہی سمجھی سرکنے میں
اسکا نام لیکر جو پی جائے
ناصر پھول جھڑیں بہکنے میں