انکے خنجر کا دم یلٹنے کو
پھول رکھے ہیں آستینوں میں
اسکی رحمت کی بارشیں وہ پڑ یں
کہ گڑھے پڑ گیے زمینوں میں
انکی آنکھوں سے ٹپکے خاک ہوے
آ نسو اپنے ہیں آبگینوں میں
یار کے شہر سے خدا نکلا
لوگ پھرتے رہے مدینوں میں
جنکو لہریں کنارہ دیتی ہیں
ہم ہیں ملاح ان سفینوں میں
جن پہ محبوب کی ہے نظر کرم
نام اپنا ہے ان حسینوں میں
خستہ حالی پہ فیض کی نہ جا
زکر ابتک ہے شہ نشینوں میں