پھول کلیوں سے پیار کرتے ہیں
ہم تو لمحے شمار کرتے ہیں
اس کو دولت کی بات کرنی ہے
ہم فقیروں سے پیار کرتے ہیں
ہم یہ سمجھے رلا گئی الفت
وہ تو یہ کاروبار کرتے ہیں
حیف ایسے بزدلوں پہ ہمیں
پیٹھ پیچھے جو وار کرتے ہیں
شک مجاہد پہ تم جو کرتے ہو
ہم کہاں اعتبار کرتے ہیں