پھول کو چاہا شرارے مل گئے
آنکھ کو بے کل نظارے مل گئے
چاہتوں میں درد بھی آرام بھی
ڈوب کر ہم کو کنارے مل گئے
تم نے دیکھا ہم کو اتنے پیار سے
موسمو ں کو بھی اشارے مل گئے
گرتے پڑتے یوں تو ہم چلتے رہے
گرنا چاہا جب سہارے مل گئے
شمع اُس کو سوچتے ہی یوں لگا
شب کی تاریکی میں تارے مل گئے