پھیلا ہوا جو چار سو خوشبو کا رنگ ہے
تتلی ترے جمال کی پھولوں کے سنگ ہے
یہ کس نے آ کے بامِ سماعت پہ دی صدا
اب اس کے میرے درمیاں لفظوں کی جنگ ہے
چمکا تمہاری یاد میں ہے دل کا آئینہ
پھر بھی زمین پیار کی ہر سو بے رنگ ہے
وہ اپنے آسمان پہ اڑتا ہے شان سے
میری یہ جس کے ہاتھ میں دل کی پتنگ ہے
سوئے ہوئے ہیں تان کے چادر غموں کی ہم
اس بے سکوں حیات پہ صدیوں کا رنگ ہے
یہ کس کی آرزوؤں میں مسکان کھو گئی
کیوں میرے دل کا راستہ مجھ پہ ہی تنگ ہے
بہتر ہے میری راہ میں دنیا نہ اب جلے
وشمہ کا پیار آج بھی وشمہ کے سنگ ہے