پھینکا مری جانب کسی نے جال مخالف
Poet: اے بی شہزاد By: AB shahzad, Mailsiپھینکا مری جانب کسی نے جال مخالف
اب الٹی چلے گا وہ کوئی چال مخالف
دشمن ہے بنے گا مرا ہمدرد وہ کیسے
جیسا بھی ہے لیکن ہے بہر حال مخالف
اس بات کی آئی تو سمجھ مجھ کو نہیں ہے
کرتا ہے یہ کیوں روز مجھے کال مخالف
چاہت کے سلسلے وہ بڑھانے کو تلا ہے
کیوں پوچھ رہا ہے وہ مرا حال مخالف
بدلے گا نہیں جانتا ہوں اچھی طرح سے
کرتا رہا ہے تنگ کئی سال مخالف
دولت کا پجاری ہے نہج بدلے گا کیسے
کیوں خواب میں آتا ہے وہ کنگال مخالف
جب دال نہیں گھلتی دکھاتے ہیں یہ طاقت
ایسے میں کیا کرتے ہیں ہڑتال مخالف
شہزاد امیں وہ نہیں جس پر تھا بھروسہ
سب کھا گیا ہے دولتِ زر مال مخالف
More Love / Romantic Poetry






