پہلو
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachiکہنے کا کیا ہے کہہ دوں میں اپنی زبان سے
ہم بھی تو تھے پیارے کبھی اس کو جان سے
چپ چاپ آکے بیٹھ گئے پہلو میں مرے
وہ رنجشیں بھی ختم ہوئیں درمیان سے
کچھ چوڑیوں کے ٹکڑے بھی کچھ مردہ تتلیاں
مجھ کو ملے ہیں آج پرانے مکان سے
کس کے لیئے یوں لوٹ کر آئے ہو پھر یہاں
جب تیر ہی نکل گیا اپنی کمان سے
پوچھا جو ہم نے یہ کہ کہو رہتے ہو کہاں
اس نے ملا دیا مجھے خالی مکان سے
ان کا ملاتھا آخری خط جس میں تھا لکھا
ہم نے تمہیں نکال دیا اپنے دھیان سے
رب کی پکڑ میں آگئے شاید وہ اب یہاں
ملتا ہے کچھ پتا مجھے اس داستان سے
More Love / Romantic Poetry






