سکھ کو پانے جا رہا تھا
غم سے بھاگا جا رہا تھا
دور جو دیکھا کسی کو
پاس آتا جا رہا تھا
اک غضب سی چال اس کی
جاں نکالا جا رہا تھا
پاس آکر یوں لگا کہ
وقت رکا جا رہا تھا
مل گئی جب آنکھ اس سے
اس کو تکتا جا رہا تھا
زندگی بھر ساتھ دے وہ
یہ میں سوچا جا رہا تھا
پہلی نظر کا پہلا پیار
زاہد کو ہوتا جا رہا تھا