شکن چپ ہے
بدن خاموش ہے
گالوں پہ ویسی تمتماہٹ بھی نہیں، لیکن
میں گھر سے کیسے نکلوں گی
ہوا، چنچل سہیلی کی طرح باہر کھڑی ہے
دیکھتے ہی مسکرائے گی
مجھے چھو کر تیری ہر بات پالے گی
تجھے مجھ سے چُرا لے گی
زمانے بھر سے کہہ دے گی، میں تجھ سے مل کے آئی ہوں
ہوا کی شوخیاں یہ
اور میرا بچپنا ایسا
کہ اپنے آپ سے بھی میں
تیری خوشبو چھپائی پھر رہی ہوں