ذہن و دل کے گمان ٹوٹ گئے
چاہتوں کے نشان ٹوٹ گئے
اونچی اونچی عمارتوں کے لئے
مفلسوں کے مکان ٹوٹ گئے
چار دن چاندنی میں گذرے تھے
سر پہ پھر آسمان ٹوٹ گئے
پیار الفت میں جو مثالی تھے
اب وہی خاندان ٹوٹ گئے
اسکے قدموں کی آنہٹیں سن کر
سادھؤں کے بھی دھیان ٹوٹ گئے
سنتے ہی نا اہل کی تعریفیں
لوگ جو تھے مہان ٹوٹ گئے