پیار اُس بے وفا سے کرنا تھا
جرم، ایسا ہی تھا، کہ مرنا تھا
دل لگایا بھی کس سے تھا تُو نے؟
جس سے بچنا تھا، جس سے ڈرنا تھا
اس کو معلوم تھی مری فطرت
اُس نے الزام مجھ پہ دھرنا تھا
جی اُٹھا تھا، اُسے تو پانے سے
اُس کی خاطر اُسی پہ مرنا تھا
تیری قسمت میں ایسے لکھا تھا
ایسا ہونا تھا، ایسے کرنا تھا
زخم جو روح پر لگا اظہر
کیسے سلنا تھا، کیسے بھرنا تھا