ہمارے پیار کا تاج محل تیار ہو گیا ہے
مگر محبوب سے ملنا دشوار ہو گیا ہے
میری ہاں میں ہاں ملاتا رہتا ہے
اب وہ پہلے سے ہوشیار ہو گیا ہے
ہم نہ جانے کیسے سنبھل پائیں گے
لگتا ہے عشق کا بخار ہو گیا ہے
اس سے بچھڑ کر جی تو رہا ہوں
اس کے بنا جینا قہر ہو گیا ہے
اشعار کی زبانی ہر بات کہہ سکتا ہے
اب تو اصغر بھی شاعر ہوگیا ہے