پیار کرنے والے بھی
ٹوٹتے ستاروں سے
کتنے ملتے جلتے ہیں
ٹوٹتے ستارے بھی
پیار کرنے والوں سے
سرپھرے سے ہوتے ہیں
وصل کی تمنا میں
کہکشاں روایت کی
توڑ کر نکلتے ہیں
خواب کے دلاسوں پر
آسماں سے گرتے ہیں
اور بھول جاتے ہیں
واپسی کے رستوں کو
اور ٹوٹ جاتے ہیں
خواہشوں کے اندر ہی
منزلوں سے پہلے ہی