پریم کی ندیا جھوم رہی ہے
پریم کے جل میں پیر دھرو ۔نا
پیار کرو ۔نا
سنّاٹوں کی بھیڑ سے نکلو
خاموشی کے ساز کو توڑو
چاہت کا اک ساز بجاؤ
راگ پہاڑی، ماروا،ایمن،
کیسری، میگھا،میانکی تُوڑی،
دیش کے سُر بھی اچھے ہیں نا
یا ملہاری کے بھیگے سُر
یا دیپک میں آگ لگاتے کومل، تیِور
سُر تو سارے اچھے ہیں نا
درباری کے انگ میں کوئی گیت سناؤ
پیار بھرے جذبوں میں ڈوبے
امرت جیسے
میٹھے میٹھے بول کہو نا
پیار کرو۔نا