پیار کروں کیسے بیاں تجھ کو کیا معلوم نہیں
رکھتی نظر بھی ہے زباں تجھ کو کیا معلوم نہیں
غیروں سے تیرے ملنے سے گزری میرے دل پہ کیا
دل میں اٹھتا ہے طوفان تجھ کو کیا معلوم نہیں
بہلانے سے بہلا نہیں سمجھانے سے سمجھا نہیں
دل تو ٹھہرا ہے نادان تجھ کو کیا معلوم نہیں
دل میں تیرے رہتا ہوں چپ چاپ بہت کچھ کہتا ہوں
کیا میں کروں حالت بیاں تجھ کو کیا معلوم نہیں
تیرے نام کی تختی ہے اوروں کیلیے سختی ہے
دل کا تو ہے خالی مکاں تجھ کو کیا معلوم نہیں
تجھ سے کیا میں بات کروں تیرے آگے کچھ بھی نہیں
عاشق ازل سے ہیں بےزباں تجھکو کیا معلوم نہیں
چلتا خود پہ بس نہیں، پیار نہیں پھر ہے کیا
میں ہوں یہاں تو ہے وہاں تجھ کو کیا معلوم نہیں
بول اب خاموش ہو کیوں غم میں مدہوش ہے کیوں
تو تو ہے ساجد کی جان تجھ کو کیا معلوم نہیں
رشتے سارے جذبات کے ہیں جھوٹی سچی بات کے ہیں
ساجد یہ دنیا ہے سراں تجھ کو کیا معلوم نہیں