پیار کرکے صنم مکر گیا ہے
کہہ رہا ہے کہ اب سدھر گیا ہے
تیرے عاشق تھے ہم ،نہیں ہیں اب
وہ زمانہ تو اب گزر گیا ہے
بات ہوئی نہیں ہے مدت سے
وہ نہ جانے چلا کدھر گیا ہے
کال آئی نہ ملنے وہ آیا
ہوئی مدت ہے وہ بچھڑ گیا ہے
رہتا ہے زینہار دل میں وہ
میرے دل میں ہی وہ اتر گیا ہے
ایک آشوب ہر طرف یہی ہے
دیکھ کر مجھ کو وہ بپھر گیا ہے
آیا ملنے نہ پھر بھی میرا صنم
کوئی لے کر مری خبر گیا ہے
پہلے والا نہیں ہے وہ شہزاد
وہ ہو کمزوز اب شجر گیا ہے