شہزادی دیکھ
شہزادے کے جسم میں ہیں پیوست انگنت سوئیاں
ان کو چنتے ،چنتے ہوجائنگی انگلیاں تیری فگار
بالوں میں آئنگے اتر چاندی کے تار
چاند چہرے پر چها ئے گی سلوٹوں کی چادر
روشن آنکھوں کے دیوں کی مدہم پڑه جائیگی لو
گر جو لگ گئی آخر میں تیری آنکھ
تو لے جائیگی ظالم جادوگرنی تیرا پیار
شہزادی مدہم سے مسکرائی اور کہنے لگی
اے طبیب! جو بچ جائے کسی بھی صورت
میرا دلدار
تو منظور ہے مجھے ہر اک ہار
یہ رنگ روپ ،یہ جوانی ،یہ عمر کے سال
سب ہیں میرے شہزادے پر قربان
اور جو لے گئی اس کو ظالم جادوگرنی اپنے ساتھ
تب بھی مجھے ہے منظور اپنی ہار
اگر رہے میرا شہزادہ سلامت ،شاد آباد
تو سودا نہیں یہ بیکار