دل کے نرم جذبوں کا اظہار ہو ہی جاتا ہے
پھول کے تبسم سے پیار ہو ہی جاتا ہے
یہ تو اپنی چاہت ہے عمر اسکو جتنی دے
ورنہ دور سوچوں کا خمار ہو ہی جاتا ہے
نظر میں بینائی ہو ۔ شوق پر بھروسہ ہو
آسماں کے تاروں کا شمار ہو ہی جاتا ہے
راہگزر ہزاروں ہیں منزل محبت کی
مرکزہ سلامت ہو ۔ مدار ہو ہی جاتا ہے