ہر ایک بات نہ کیوں ہماری زہر سی لگے
کہ ہم کو دستِ زمانہ سے زخم کاری لگے
اُداسیاں ہوں مُسلسل تو دِل نہیں روتا
ہوں کبھی کبھی تو یہ کیفیت بھی پیاری لگے
بَس ایک ہی شب ہے فِراقِ یار ' مگر
کوئی گُذارنے بیٹھے تو عمر ساری لگے
ہمارے پاس بھی بیٹھؤ بَس اِتنا چاہتے ہیں
ہمارے ساتھ گر طبیعت....تُمھاری لگے