پیاسوں کے پاس مفلسی کہاں سے آئے گی
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiپیاسوں کے پاس مفلسی کہاں سے آئے گی
دل کا وہ راستہ دلکشی جہاں سے آئے گی
ہم نے آواز تھام کر چپ رہنا بہتر سمجھا
لیکن یہی خوشی خاموشی کہاں سے لائے گی
امید کے احاطے میں سوچیں گھیر لیتی ہیں
منزل کو پوچھو کہ کہاں لے جائے گی
صبح سے سحر تک سب ہرجانے بھرلو
پھر شب سے سلگتی کسی کی یاد آئے گی
ہتھیلی کی لکیروں نے میری تقدیر الٹی لکھی
اور یہ خدا کی خدائی اب کیا بنائے گی
کوئی زندگی چھیننے ہمارے در پر تو آئے
شاید اسی بہانے ملاقات ہو جائے گی
More Love / Romantic Poetry






