مشتاق نگاہوں کو ہوا شوق دید کا
آنے کی تیری خبر بنی پیغام عید کا
سارے چراغ جل اٹھے آنکھوں میں اسطرح
روشن ہوئی فضا میں سفر ہے نوید کا
تو شام کو ملے یا بنے رات کا حسن
جگنوؤں کا ساتھ بھی رہا دامن امید کا
ہر اک نگر میں آج تو جشن بہار ہے
گلشن میں پھول کلیوں کو ملا لمحہ سعید کا