پیمانِ جنوں
Poet: NADEEM MURAD By: NADEEM MURAD, UMTATA SOUTH AFRICAاُرتی پریاں کبھی
میں نے دیکھی نہ تھیں
پر سنا تھا کہ ہیں
دور آکاش پر محو پرواز ہیں
اور اُونچے پہاڑوں پہ آباد ہیں
کوئی بندہ بشر جا نہ پائے جہاں
برف پوش اُونچے اُونچے پہاڑوں کے باغات کے
میٹھے پھل کھاتی ہیں
اور چناروں کے سائے میں سو جاتی ہیں
اُن دنوں ہی سے میں
جب کہ میں ایک چھوٹا سا بچہ ہی تھا
اس تگ و دو میں ہوں
یا فقط عزم ہے
ایک دن ان پہاڑوں پہ چڑھ جاؤں گا
روندھ کر ہر بلندی کو پیروں تلے
اُن سے مل آؤں گا
وہ جو اُڑتی تو ہیں
پر دکھائی نہ دیں
پیرہن جن کا قوسِ قزح کے حسیں رنگ ہیں
جن کے ماتھے پہ ہے روشنی چاند کی
جن کے لہجوں میں ہے نغمگی راگ کی
اور لعابِ دہن جیسے انگور رس
ایسی پریوں سے الفت بڑھا آؤں گا
ماہ و سال آئے گئے یہ کہانی پرانی ہوئی
بھولی بسری ہوئی
اور اب تو یہ سب کچھ خبر ہے مجھے
ایسی مخلوق کوئی جہاں میں نہیں
کیوں کبھی جب پہاڑوں پہ جاتا ہوں میں
برف پوش اُونچے اُنچے پہاڑوں پہ نظریں ٹھہر جاتی ہیں
دل مچل جاتا ہے
جسم کا ہر رُواں سنسنا جاتا ہے
ایک پیمان خود سے کیا
یاد آجاتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






