اسے جانے کیوں
چائے پسند نہیں
مگر بات ہے پرانی
ماہ و سال بیت گئے
سنا ہے
سرد موسم میں
اپنی زلف سنوار کے
آنکھوں کو بناکر کمان
شاید ہماری یاد میں
بکثرت چائے وہ پیتا ہے
جانے کیوں بھلا
اس قدر چائے
اب وہ پیتا ہے
سنا ہے سرد موسم
اس پر گراں گزرتا ہے
سچ ہے
ہماری یاد میں
چائے وہ بار بار پیتا ہے
جو زہر لگتی تھی
وہی جی بھر کے پیتا ہے