میرے ہرجائی کو تتلیوں نے کہا
چار دن کا نشہ ہے اتر جائے گا
اپنے جلووں کا پھر ذکر چھیڑا ہی یوں
تم کو معلوم تھا دل بپھر جائے گا
دیکھ لینا جو میں ٹوٹ کر گرپڑا
لو کا ہراک تھپیڑا مکر جائے گا
کشتیوں سے کہو رکھیں ہمت جواں
دو گھڑی کا ہے طوفاں گزر جائے گا
یہ پرندہ کہ دن بھر آوارہ پھرے
شام ہو گی تو اپنے ہی گھر جائے گا