چارہ گر ہار گیا ہو جیسے

Poet: پروین شاکر By: saqib raheem, jhelum

چارہ گر ہار گیا ہو جیسے
اب تو مرنا ہی دوا ہو جیسے

مجھہ سے بچھڑا تھا وہ پہلے بھی مگر
اب کہ یہ زخم نیا ہو جیسے

میرے ماتھے پہ تیرے پیارکا ہاتھہ
روح پر دست صبا ہو جیسے

یوں بہت ہنس کے ملا تھا لیکن
دل ہی دل میں وہ خفا ہو جیسے

سر چھپائیں تو بدن کھلتا ہے
زیست مفلس کی ردا ہو جیسے

Rate it:
Views: 614
15 Jan, 2012