دل نئی داستاں رقم کر جائے گا تیری راہوں میں ایسے بکھر جائے گا یہ خیالات کا شوخ و نازک نخل دھوپ ایسے رہے گی تو مر جائے گا آئے گا لوٹ کر ایک دن وہ سماں چاند تاروں سے لڑ کر کدھر جائے گا