چاندنی رات میں شانوں سے ڈھلکتی چادر
Poet: صابر دت By: ایاز, Rawalpindiچاندنی رات میں شانوں سے ڈھلکتی چادر
جسم ہے یا کوئی شمشیر نکل آئی ہے
مدتوں بعد اٹھائے تھے پرانے کاغذ
ساتھ تیرے مری تصویر نکل آئی ہے
کہکشاں دیکھ کے اکثر یہ خیال آتا ہے
تیری پازیب سے زنجیر نکل آئی ہے
صحن گلشن میں مہکتے ہوئے پھولوں کی قطار
تیرے خط سے کوئی تحریر نکل آئی ہے
چاند کا روپ تو رانجھے کی نظر مانگے ہے
رین ڈولی سے کوئی ہیر نکل آئی ہے
More Love / Romantic Poetry






