چاند کی اب کمی رہی کل رات
برف ہجرت جمی رہی کل رات
چاندنی رات کا تقاضہ ہے
ہاتھ میں ہاتھ دوستی کل رات
عشق میں مات بھی سہی کل رات
اڑ بھی سکتے ہیں قید کے پنچھی
اس لئے گھات بھی گئی کل رات
میں نے جانا ہے ایک سال میں یہ
تیرا اب ساتھ بھی لگی کل رات
اب پلا دو نہ گھول کر امرت
میرے ہونٹوں پہ تشنگی کل رات
چاند تارے سجائیں گر محفل
شب کے ہونٹوں پہ خامشی کل رات
ساری دنیا ہے بے خبر مجھ سے
پھر بھی تشہیر گئی کل رات
مجھ کو اپنا نہیں سراغ ملا
کیسی رہ گیر ہی لگی کل رات
کیسے چھینے گا میری زندہ دلی
رانجھے کی دوستی رہی کل رات
اس زمانے میں رہنے کو وشمہ
اپنی یہ ذات بھی بنی کل رات