چاندی جیسا رنگ ہے تیرا سونے جیسے بال
ایک تو ہی د ھنوان ہے گوری، باقی سب کنگال
ہر آنگن میں سجے نہ تیرے اجلے روپ کی د ھوپ
چھیل چھبیلی رانی تھوڑا گھونگٹ اور نکال
بھر بھر نظریں دیکھیں تجھ کو آتے جاتے لوگ
دیکھ تجھے بدنام نہ کر د ے یہ ہرنی سی چال
بیچ میں رنگ محل ہے تیرا کھائی چاروں اور
ہم سے ملنے کی اب گوری تو ہی راہ نکال
یہ د نیا ہے خود غرضوں کی لیکن یار قتیل
تو نے ہمارا ساتھ د یا تو جئے ہزاروں سال