چاک اپنا ھی گریباں کر لیں
ساری دنیا کو بیاباں کر لیں
کریں کچھ ! ایسا کوئی کر نہ سکے
اپنے دشمن کو، اپنی جاں کر لیں
ان کے آنے کو جگہ ھے تھوڑی
دل کے در ہم بھی ذرا وا کر لیں
ھوۓ رخسار سرخ انگارہ
ان پہ زلفوں کو سائباں کر لیں
آپ چاھتے ھیں، ہم کو بھی ھم سا؟
وہ جو پوچھیں تو ھم بھی ہاں کر لیں
آزمائیں خدا کے ہی ڈھنگ سے
جاں وہ دینے لگیں تو ناں کر لیں
آ کے دھوکے میں، نہ ابلیس کے ذیش
ساری محنت کو رائیگاں کر لیں