چاہت کہتی ہے تجھ جیسا کوئی یار نہ ہوگا
مر کے بھی دل سے کم کبھی پیار نہ ہو گا
ہم نے مل کے نبھائی ہیں چاہت کی جو رسمیں
سچ ہونگی ہم نے کھائی ہیں پیار کی جو قسمیں
تو نے بھرم رکھا سدا میرے دل کے اعتبار کا
بیت ہی گیا صدیوں پہ محیط وہ لمحہ انتظار کا
میرا ساتھ تیرے ساتھ ہے اب کوئی دوری نہیں
ہمارے پیار کے درمیان اب کوئی مجبوری نہیں
جاوید ساتھی ملا ہے تو ساتھ دیئے جا دیئے جا
پیار تجھ کو ملا ہے تو پیار کیے جا کیے جا