چاہت کی کچھ تو سزا دے ہمیں
پاس آ کر پھر رولا دے ہمیں
اک زرہ سی الفت بنی ہے درد دل
مریض عشق ہیں کوئی دوا دے ہمیں
رہتے ہیں مدہوش تیرے تصور میں
آ کر سامنے نیند سے جگا دے ہمیں
غم عشق سے بڑا روگ نہیں ہے دنیا میں
ہماری چاہتوں کا تو صلہ دے ہمیں
پیار کوئی آفسانہ نہیں حقیقت ہے
تمہیں بھی ہے کیا یقین بتا دے ہمیں