میں نے نکلنا بار ہا چاہا مگر یہاں چشمِ خیال میں تیری تصویر ہی رہی بدلی ہیں لاکھ بستیاں اک ہاد یار کی وشمہ یہ میرے پاؤں میں زنجیرہی رہی