چل تیرا اعتبار کر گزریں
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillخود کو پھر گنہگار کر گزریں
چل تیرا اعتبار کر گزریں
رات باقی ہے بات باقی ہے
کیوں نہ تارے شمار کر گزریں
خامشی کے مہیب موسم میں
دل کی باتیں ہزار کر گزریں
نہ رہے خوف بہک جانے کا
خود پہ کچھ انحصار کر گزریں
آج دریا میں بہت مستی ہے
آج دریا کو پار کر گزریں
لب ہلاؤ وفور الفت میں
جاتے جاتے بہار کر گزریں
More Love / Romantic Poetry






