چل رہی ہے ہوا دسمبر کی

Poet: By: AB shahzad, Mailsi

چل رہی ہے ہوا دسمبر کی
بات کوئی بتا دسمبر کی

برف باری ہو ہی رہی ہے اب
چل رہی ہے گھٹا دسمبر کی

آتا کچھ بھی نظر نہیں ہے اب
مل رہی ہے سزا دسمبر کی

راج دھند کر رہی افق پر ہے
رات ہے دن جفا دسمبر کی

کچھ دکھائی ہی اب نہیں دیتا
ہے بنی کربلا دسمبر کی

گھر سے باہر نہ نکلو اب بچو
ہے یہی التجا دسمبر کی

مت نکلنا ابھی ادھر سے ادھر
ہے کرونا وبا دسمبر کی

ہو ادارے گئے ہیں بند سارے
سرد ہے اب ہوا دسمبر کی

طے مسافت بھی کرنی ہے شہزاد
بن گئی دھند فضا دسمبر کی

Rate it:
Views: 597
08 Dec, 2020