چلا چل مہلت آرام کیا ہے

Poet: صبا اکبرآبادی By: عابد, Islamabad

چلا چل مہلت آرام کیا ہے
مسافر اور تیرا کام کیا ہے

ہمارا واسطہ ہے ان کے ڈر سے
ہمیں سارے جہاں سے کام کیا ہے

تمہارا حسن تو ہے غیر فانی
ہمارے عشق کا انجام کیا ہے

خدا کا نام لینا چاہتا ہوں
مگر میرے خدا کا نام کیا ہے

سواد شام مے خانہ سلامت
بیاض جامۂ احرام کیا ہے

تم اپنے آئینے سے پوچھ لیتے
ہمارے عشق پر الزام کیا ہے

ہمیں خود راستہ چلنا نہ آیا
فراز و پست پر الزام کیا ہے

سنو اے آشیاں کے خشک تنکو
بہار باغ کا پیغام کیا ہے

خرد کے مسئلے حل کرنے والو
تمہیں میرے جنوں سے کام کیا ہے

خبر خود موج طوفاں کو نہیں ہے
سفینے کا مرے انجام کیا ہے

بہ راہ راست ان کو مانگتا ہوں
تکلف کا دعا میں کام کیا ہے

حد پرواز جب سمٹی تو سمجھے
قفس کیا آشیاں کیا دام کیا ہے

صباؔ ترک محبت کر رہے ہو
محبت سے ضروری کام کیا ہے

Rate it:
Views: 548
15 Feb, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL