چلتے رہے شان سے کبھی دغا نہیں کیا
وقت نے وقت سے کبھی جدا نہیں کیا
طبیعت ملا سہر سے سہر تک اس قدر
اسنے فقط وقت کا حق ادا نہیں کیا
ملنا تھا مقدّر مے عرش سے فرش تک
اشتیاق سے اسنے کبھی خود کو رضا نہیں کیا
وہ بہت عزیز ہیں میرے کیوں کرے ایسا فتنہ
با خدا اسنے مجھے کبھی جدا نہیں کیا
جوڑ دیا لوگوں نے مجھے بغاوت کی ڈور سے
ہر سمت یہی کہتے رہے کوئی خطا نہیں کیا