چلتے ہیں اب اپنے کوئے یار کی جانب ہاں یعنی اُسی وادیءِ پُر خار کی جانب جب ہوتی ہے پھول کو چھُو لینے کی خواہش ہاتھ بڑھتے ہیں پھر تیرے رُخسار کی جانب ہر وقت سُہیل اُسے وہاں موجود ہی پایا دیکھی ہے نظر جب بھی اغیار کی جانب