چلو اسے سوچا جائے
Poet: By: Kashif Mahmood, Gujranwalaآج فرصت ہے چلو اسے سوچا جائے
کیوں نہ حد سے بڑھ کے دیکھا جائے
ریزے کم ہی بکھرے ہیں آئینہ دل کے
آؤ پھر اک اور پتھر پھینکا جائے
ابھی ہوش سے ہوں بیگانا میں
شہر چھوڑ کے صحرا کو جایا جائے
اب رہتا ہوں اداس ساون میں
تنہا ہم سے تو نہ اب بھیگا جائے
شب بھر تو ٹھہر جا اے یاد یار
دل یہ چاہتا ہے آج پھر رویا جائے
شہر کے خریداروں میں شامل ہو تم
مظہر آؤ آج زخموں کو بیچا جائے
More Love / Romantic Poetry







