چلو اک بار دل سے دل بدل کر دیکھ لیتے ہیں
تمہارے پیار میں ہم بھی مچل کر دیکھ لیتے ہیں
یہ موسم ہے بہاروں کا بہت خوشبو ہوا میں ہے
چلو کچھ دیر گلشن میں ٹہل کر دیکھ لیتے ہیں
سنا ہے عشق کی منزل بڑی مشکل سے ملتی ہے
تو پھر ہم بھی تمہارے ساتھ چل کر دیکھ لیتے ہیں
اگر چے جھوٹ سے ہی نام ہوتا ہے زمانے میں
چلو کچھ دن اسی سانچے میں ڈھل کر دیکھ لیتے ہیں
یقیں خود پر اگر ہے تو بلندی پر پہنچے گے
اگر گر بھی گئے تو کیا سنبھل کر دیکھ لیتے ہیں
مقدر میں اگر ہجرت ہی لکھی ہے تو اے وشمہ
تو پھر ہم بھی کہیں باہر نکل کر دیکھ لیتے ہیں