چلو اک نظم لکھتے ہیں
وہ ایسی نطم ہو
جس مین کسی کا
زکر ہی نہ ہو
کسی کی فکر ہی نہ ہو
کسی کی بے وفائ کا
کسی کی کج ادائ کا
کسی کے لوٹ آنے کا
کسی کے چھوڑجانے کا
وہ ایسی نطم ہو جس میں
کسی کی یاد ہی نہ ہو
کوئ فریاد ہی نہ ہو
نہ اس میں پھول ہی مہکیں
پرندے تک نہیں چہکیں
وہ ایسی نظم ہو جس میں
نہ بارش ہو نہ بادل ہو
نہ بھیگا بھیگا کاجل ہو
وہ ایسی نظم ہو جس میں
کسی کی آنکھ نہ ہو نم
نہ زیادہ غم ہوں نہ ہی کم
وہ ایسی نظم ہو
جس مہیں نہ شکوہ نہ شکائیت ہو
کوئ ایسی حکائیت ہو کہ
جس سے دل بہل جاۓ
قرار اس دل کو آجائے
مگر وہ نظم میں کیسے لکھوں
کوئ بتا دے ناں
وہ ایسی نظم ہاں جس میں
کسی کا زکر ہی نہ ہو
کسی کی فکر ہی نہ ہو