چلو جو ہاتھ تھام کر
کہیں بھی چل پڑوں گی میں
قریب ہو بعید ہو
شمال ہو جنوب ہو
چلو جو ہاتھ تھام کر
کہیں بھی چل پڑوں گی میں
جہاں سے شمس ہو طلوع
جہاں پہ جا غروب ہو
چلو جو ہاتھ تھام کر
کہیں بھی چل پڑوں گی میں
نہیں ہو چاند گر وہاں
تو نا سہی مگر ہو تُم
چلو جو ہاتھ تھام کر
کہیں بھی چل پڑوں گی میں
جہاں نہ کوئی آس ہو
جہاں نہ کوئی پاس ہو
چلو جو ہاتھ تھام کر
کہیں بھی چل پڑوں گی میں
تُمہیں جو خوب تر لگے
وہی مجھے بھی راس ہو
چلو جو ہاتھ تھام کر
کہیں بھی چل پڑوں گی میں
مرا جہان تُم سے ہے
مرا جہان تُم ہی ہو
چلو جو ہاتھ تھام کر
کہیں بھی چل پڑوں گی میں