چلو دوار پی کا کھٹکٹا کے دیگھتے ہیں
روٹھا مقدر ہم بھی آزما کے دیکھتے ہیں
چھب ان کی دکھلای دے جاے کہی
گیت الفت کا گنگنا کے دیکھتے ہیں
شام سہانی ہو جاے گی اور بھی
زلفیں ذرا بکھرا کے دیکھتے ہیں
شرف میزبانی ہو حاصل ہمیں
جام محبت کا پلا کے دیکھتے ہیں
کبھی تو گزرے گا گلی سے اپنی
اوٹ چلمن کی ہٹا کے دیکھتے ہیں
ادب مانع رہتا ہےہر پل ہمیں
حال دل کا سنا کے دیکھتے ہیں